1. سوال: تجوید کیا ہے؟
- جواب: تجوید عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے “خوبصورتی سے پڑھنا”۔ قرآن کی تلاوت میں تجوید کا مقصد یہ ہے کہ قرآن کو اس کے اصل تلفظ، آواز اور قواعد کے مطابق پڑھا جائے۔
2. سوال: “حروف” کی تجوید کیا ہے؟
- جواب: “حروف” کی تجوید میں ہر حرف کو اس کی صحیح جگہ سے اور صحیح طریقے سے پڑھنا شامل ہے۔ اس میں کسی حرف کی آواز میں کوئی تغیر نہیں آنا چاہیے۔
3. سوال: “مد” کیا ہے؟
- جواب: مد ایک مخصوص لمبائی کا وقف ہے جسے تلاوت کے دوران الفاظ کو درست طریقے سے پڑھنے کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔
4. سوال: “غنہ” کیا ہے؟
- جواب: غنہ کا مطلب ہے کہ کچھ آوازیں جیسے نون یا میم کو پڑھتے وقت ناک کی آواز آنا۔ یہ قرآن کی تلاوت میں ضروری ہے۔
5. سوال: “شدت” کیا ہے؟
- جواب: شدت کا مطلب ہے کہ کسی حرف کو دوبارہ پڑھنا۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب کسی حرف پر “شدد” (زیادہ شدت) ہو، جیسے کہ “ض” یا “ط”۔
6. سوال: “سکون” کیا ہے؟
- جواب: سکون کا مطلب ہے کہ کسی حرف پر کوئی آواز نہیں آتی۔ یہ ایسی جگہ ہوتا ہے جہاں حرف کے بعد کوئی آواز نہیں آتی۔
7. سوال: “قلقلہ” کیا ہے؟
جواب: قلقلہ کا مطلب ہے کہ کسی مخصوص حرف کو ہلکے سے جھٹکے کے ساتھ پڑھنا۔ اس میں خاص طور پر “ق”، “ط”، “ب” وغیرہ شامل ہیں۔
نون ساکن اور نون تنوین کے چار قواعد (سوال جواب کی صورت میں)
1. سوال: نون ساکن اور نون تنوین کے قواعد کیا ہیں؟
- جواب: نون ساکن اور نون تنوین کے چار قواعد ہیں جو یہ ہیں:
- اخفاء
- اضهار
- إقلاب
- ادغام
2. سوال: “اخفاء” کیا ہے؟
- جواب: اخفاء وہ ہے جب نون ساکن یا نون تنوین کے بعد کوئی ایسا حرف آتا ہے جسے آہستہ اور نرم آواز میں پڑھا جائے، اور نون کی آواز چھپ جائے۔
- حروفِ اخفاء: ت، ث، د، ذ، ر، ز، س، ش، ص، ض، ط، ظ، ف، ق، ک، م، ہ، ی۔
- مثال: “مِنْ تَقْوٰیٰ” (یہاں نون ساکن کے بعد ت آ رہا ہے، لہذا نون کو اخفاء کے ساتھ پڑھا جائے گا)
3. سوال: “إظهار” کیا ہے؟
- جواب: إظهار کا مطلب ہے نون ساکن یا نون تنوین کے بعد ایسی حالت میں پڑھنا کہ نون کی آواز صاف اور واضح سنی جائے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب نون ساکن یا نون تنوین کے بعد کوئی ایسا حرف آتا ہے جس پر غنہ نہ ہو۔
- حروفِ إظهار: ء، ہ، ع، غ، خ، ح، ج، چ۔
- مثال: “مِنْ حَسَنَاتٍ” (یہاں نون ساکن کے بعد ہ آ رہا ہے، لہذا نون کو إظهار کے ساتھ پڑھا جائے گا)
4. سوال: “إقلاب” کیا ہے؟
- جواب: إقلاب کا مطلب ہے نون ساکن یا نون تنوین کو ب میں بدلنا اور پھر اس کے بعد غنہ کے ساتھ پڑھنا۔
- حروفِ إقلاب: ب۔
- مثال: “مِنْ بَعْدِ” (یہاں نون ساکن کے بعد ب آ رہا ہے، تو نون کو ب میں تبدیل کر کے غنہ کے ساتھ پڑھنا ہوگا)
5. سوال: “ادغام” کیا ہے؟
- جواب: ادغام کا مطلب ہے نون ساکن یا نون تنوین کو ایسا پڑھنا کہ اس کے ساتھ والا حرف اس میں ضم ہو جائے، اور دونوں آوازیں مل کر ایک آواز کی طرح نکلیں۔
- حروفِ ادغام: ی، ر، م، ل، و، ن۔
- مثال: “مِنْ رَّحْمَةٍ” (یہاں نون ساکن کے بعد ر آ رہا ہے، لہذا نون اور ر کو مل کر پڑھا جائے گا)